جمعرات، 14 جنوری، 2021

ارطغرل غازی اور انجین التان

محمدمبشر بدر

ترکی ڈرامہ ارطغرل نے لاکھوں مسلمانوں میں ہمت اور ولولہ پیدا کردیا ہے، آخر میڈیا ایک طاقت اور اثر رکھتا ہے۔ اسے مثبت استعمال کیا جائے تو یہ معاشرے کو صحیح سمت میں لانے میں بنیادی کردار ادا کرسکتا ہے۔ لیکن افسوس کہ اسے فحاشی اور عریانی کے فروغ اور وقت کے ضیاع کے لیے استعمال کیا جارہا ہے جس سے معاشروں میں بجائے تعمیر کے بگاڑ پیدا ہورہا ہے۔ دیریلس ارطغرل کی چند اقساط دیکھ پایا باقی کی نہ تو فرصت ملی اور نہ ہی میرے پاس بقیہ اقساط موجود ہیں۔ ڈرامے میں موجود موسیقی، بے پردگی اور کرداروں کی شکل و شباہت میں غیر اسلامی جھلک کی مخالفت کرتا آیا ہوں۔ اس ڈرامے میں ترکش اداکارانجین التان کو ارطغرل کے کردار میں پیش کیا گیا ہے۔ ڈرامے کا مرکزی اور جاندار کردار ہونے کی وجہ سے مسلمانوں کی بہت بڑی تعداد انجین التان کو ہی ارطغرل سمجھ بیٹھی ہے اور اس کی تصاویر کو سوشل میڈیا پر پھیلا رہی ہے۔ ایسا ہونا ایک فطری عمل ہے کہ ارطغرل جیسے عظیم اور سحر انگیز شخصیت کو جاندار انداز میں پیش کرنے پر لوگ اداکار کو ہی حقیقی کردار سمجھنے لگ جاتے ہیں۔


 جب کہ انجین التان تو وہ اداکار ہے جس نے مسلمانوں کو ان کی تاریخ کے اجلے کردار سے روشناس کرایا ہے۔ لیکن جب انجین التان فوکس ٹی وی پر نئے دکھائے جانے والے ڈرامے پر سیکولرانہ کردار میں نظر آیا تو نامعلوم دل کیوں اداس ہوگیا۔ فوکس ٹی وی کا مالک ایک اسلام دشمن انسان ہے اور اس چینل سے دن رات مسلسل اسلام کے خلاف پراپیگنڈا کیا جاتا ہے۔ انجین التان کو سوچنا چاہیے تھا کہ یہ چینل اس سے ایسا کام کیوں کروانا چاہتا ہے جس میں اسلام دشمنی اور عریانی کا درس عوام تک پہنچ رہا ہے۔؟ اس وجہ سے کہ ارطغرل کا کردار ادا کرنے کی وجہ سے وہ مسلمانوں کے دلوں میں اپنا جو مقدس احترام بنا چکے ہیں اسے مسلمانوں کے دلوں سے ماند کرنا اور مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنا مقصود ہے۔ فوکس ٹی وی کی سیریز میں انجین التان کو ایک سیکولر وکیل کے کردار میں پیش کردیا گیا ہے۔ 


انجین کو اس کا خیال رکھنا چاہیے تھا کہ مسلمان اسے اسلام کے کردار کے علاوہ کسی اور کردار میں قبول نہیں کریں گے۔ کیوں کہ وہ ارطغرل کے سحر انگیز کردار کی وجہ سے لاکھوں مسلمانوں کے دلوں میں اپنا مقام بنا چکا ہے۔ ارطغرل کے جیالوں کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ انجین التان اپنی حقیقی زندگی میں قطعا ارطغرل جیسا نہیں ہے۔ بلکہ وہ سیکولرانہ ذہنیت رکھتا ہے اور اس نے اپنے ٹویٹر اور انسٹا گرام کے اکاؤنٹ پر اسلام دشمن مصطفیٰ کمال اتاترک کی تصاویر چڑھا رکھی ہیں، جس نے ترکی سے اسلام نکالنے کے سنگین اقدامات اٹھائے۔ اسلامی تعلیم پر پابندی لگائی،  قرآن کے نسخے ضبط کروائے اور ترکش زبان کی عربی رسم الخط کو رومن رسم الخط میں ڈھال دیا۔ ایسے سیکولر اسلام دشمن انسان کی تائید کرنے والے اور اسے اپنا رول ماڈل قرار دینے والے شخص کو ارطغرل کا کردار دے دیا گیا۔ انجین التان ترکی کے اس خطے میں رہتے ہیں جہاں سیکولرز اکثریت میں ہیں۔


کچھ لوگ یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ انجین التان کا ذاتی معاملہ ہے اس میں ہمیں بولنے کا حق نہیں۔ ان کی بات کسی حد تک درست ہوسکتی ہے لیکن اس بات کو بھی فراموش نہیں کیا جاسکتا کہ دیریلس ارطغرل محض ایک ڈرامہ ہی نہیں بلکہ مسلمانوں کی نشاۃ ثانیہ کی ایک تحریک ہے جس سے مسلمانوں کے اسلامی جذبات بیدار ہورہے ہیں۔ اس لیے ایک عظیم کردار پر ایک سیکولر شخص کو منتخب کرنا خود اس کردار کو کمزور کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔ ہم مسلمان نقلی اداکاروں سے حقیقی کرداروں جیسی توقعات اور ویسی عقیدت وابستہ کرلیتے ہیں جو بعد میں اس وقت چکنا چور ہوجاتی ہے جو وہ ہماری توقعات اور امیدوں کے برعکس نکلتے ہیں۔ آئندہ سے ایسے کرداروں کے لیے ان افراد کا انتخاب کیا جانا چاہیے جو اسلامی سوچ اور نظریہ رکھتے ہوں تاکہ کردار کے ساتھ اداکار کی جو کشش اور محبت فطری طور پر دل میں اترتی ہے اس میں مماثلت پائی جائے۔

جمع بین الصلاتین یعنی دو نمازوں کو ایک وقت میں پڑھنے کا حکم

بقلم: مفتی محمد مبشر بدر شریعت میں نماز اپنے وقت مقرر پر فرض کی ہے  اپنے وقت سے قبل اس کی ادائیگی جائز نہیں۔ چنانچہ دخول وقت کے ساتھ ہی نم...