پیر، 14 فروری، 2022

کیا لوگوں کو زبردستی مسلمان کیا گیا؟

 ایک اعتراض کا اجمالی جواب
 تحریر محمد مبشر بدر

    مکہ میں 13 سال تک مسلمان مسلسل ماریں کھاتے رہے۔ مشرکین اور کفار ان پر مسلسل ظلم کرتے رہے جن سے تاریخ اسلام کے اوراق سیاہ ہوئے پڑے ہیں اس وقت تو آقا علیہ السلام اور مسلمانوں نے کسی پر جبر نہیں کیا جتنے لوگ مسلمان ہوئے اپنی مرضی سے ہوئے اسی طرح مدینے میں اسلام کی دعوت پھیلی اس وقت بھی کسی نے مدینے والوں کے گلوں پر تلواریں نہیں رکھی تھی سب اپنی ہی مرضی سے مسلمان ہوئے تھے۔
پھر جب مشرکین نے آقا علیہ السلام کو مکہ سے نکالا اور آپ علیہ السلام ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے تب بھی مدینہ والوں نے خود انہیں اپنے ہاں ہجرت کرنے کی دعوت دی کسی نے انہیں مجبور نہیں کیا تھا۔ آقا علیہ السلام مدینہ پہنچ گئے جہاں یہود کے تین قبیلے بنو قریظہ ، بنونظیر اور بنو قینقاع آباد تھے جنہیں مسلمانوں سے دشمنی پیدا ہوگئی۔ آقا علیہ السلام نے ان سے امن معاہدہ کیا کہ ایک دوسرے سے نہیں لڑیں گے اور نہ ہی ایک دوسرے کے خلاف جنگ میں غیروں کی مدد کریں گے، لیکن اس کے باوجود یہود نے عہد توڑ ڈالا اور مسلمانوں کے خلاف ان مشرکین کی مدد کی جو دین و مذہب میں ان سے بالکل میل نہ کھاتے تھے، یہودی اہل کتاب و اہل شریعت جب کہ مکہ کے مشرک جاہل اور بت پرست لیکن پھر بھی یہود نے اپنی اسلام دشمنی کا مکمل ثبوت دیا۔ اللہ نے غزوہ احزاب سے مسلمانوں کی حفاظت فرمائی وہاں سے فارغ ہو کر پیغمبر اسلام ﷺ نے یہود کو عہد شکنی کی سزا دی اور یہ سزا بالکل حق پر مبنی ہے کیوں کہ اگر یہی کام مسلمان یہود کے ساتھ کرتے تب یہود مسلمانوں سے اس سے بھی بدتر حال کرتے۔
         اس لیے اسلام تو شروع سے اب تک پرامن رہا ہے۔ شروع سے اب تک اس پر تمام دنیا کے غیر مسلم فوجوں نے چڑہائی کی ہے اور ان کی وحدت کو تار تار کرنے کی کوشش کی ہے۔ آپ دیکھیں فتح مکہ کے بعد اگر آقا علیہ السلام چاہتے تو انتقام میں تمام مشرکین کی ان کے ظلم و ستم کے بدلے گردنیں اڑا سکتے تھے لیکن آپ نے عام معافی کا اعلان فرما دیا جس سے متاثر ہوکر تمام مشرک مسلمان ہوگئے۔
     اسلام نے اخلاق سے لوگوں کے دلوں کو جیتا ہے نہ کہ ظلم وجبر سے کیوں کہ ظلم و جبر زیادہ دیر تک ٹکتا نہیں اور اسلام آج بھی لوگوں کے دلوں میں گھر کیے ہوئے ہے۔ تلوار سے عیسائیت نے اندلس میں مسلمانوں کو عیسائی بنایا ہے اسلام اس غلط فعل سے بری ہے۔

جمع بین الصلاتین یعنی دو نمازوں کو ایک وقت میں پڑھنے کا حکم

بقلم: مفتی محمد مبشر بدر شریعت میں نماز اپنے وقت مقرر پر فرض کی ہے  اپنے وقت سے قبل اس کی ادائیگی جائز نہیں۔ چنانچہ دخول وقت کے ساتھ ہی نم...