جمعرات، 12 مارچ، 2015

برصغیر میں انگریزی تسلط سے قبل بنگال کے مدارس دینیہ کی حالت

انگریز مصنف کبیری ہارڈی نے بیکس مولر کے حوالہ سے یہ کیفیت بیان کی ہے۔
”انگریزی عملداری سے قبل بنگال میں اسی ہزار مدارس تھے، اس طرح ہر چار سو آدمیوں پر ایک مدرسہ کا اوسط نکلتا ہے۔ اسی صوبہ بنگال میں سلاطین وامراء نے مدارس کے لئے جو جائیداد یں وقف کی تھیں، ان اوقاف کا مجموعی رقبہ مسٹر جیمز گرانٹ کے بیان کے مطابق بنگال کے چوتھائی رقبہ سے کم نہ تھا، اوقاف کے علاوہ سلاطین وامراء نقد وظائف کے ذریعہ سے بھی اہل علم کی اعانت کرتے تھے، مدارس اور درسگاہوں کا ملک میں پھیلاہوا یہ عظیم الشان سلسلہ کیونکر ٹوٹا اور یہ مدارس ومکاتب کیونکر تباہ کئے گئے؟ اس سوال کے جواب کے لئے بارہویں صدی ہجری اور اٹھارہویں صدی عیسوی کی ہندوستانی سیاسی تاریخ کا جاننا ضروری ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

جمع بین الصلاتین یعنی دو نمازوں کو ایک وقت میں پڑھنے کا حکم

بقلم: مفتی محمد مبشر بدر شریعت میں نماز اپنے وقت مقرر پر فرض کی ہے  اپنے وقت سے قبل اس کی ادائیگی جائز نہیں۔ چنانچہ دخول وقت کے ساتھ ہی نم...