اتوار، 18 اگست، 2019

اسلام امن کا داعی یا فساد کا سبب


مفتی محمدمبشر بدر

عالمِ اسلام مخدوش حالت سے گزر رہا ہے۔مسلمانوں کو اسلام کا نام لیوا ہونے کی سزادی جارہی ہے۔جس اسلامی خطے پر نظر دوڑاؤ اس کا پیرہن خون سے تر بتر نظر آتا ہے۔ جہاں اسلامی تحریک اٹھتی ہے اسے بزورِ بازو دبا دیا جاتا ہے۔ اسلامی شناخت رکھنے والوں کو دہشت گرد سمجھا جاتاہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ بے بنیاد الزام ہے کہ مسلمان بزورِ بازو تمام دنیا پر اسلامی نظام مسلط کرنا چاہتے ہیں ۔تمام لوگوں کو ایک سسٹم میں قید کرنا چاہتے ہیں۔ حالانکہ اسلام کی چودہ سو سالہ تایخ میں کوئی ایک واقعہ بھی ایسا ثابت نہیں کیا جاسکتا جس میں کسی غیر مسلم کو جبراً مسلمان کیا گیا ہویا ان کی مذہبی آزادی پر پابندی عائد کی گئی ہو۔

تمام ادیان میں اسلام وہ واحد دین ہے جس کے مطلب اور مفہوم سے امن اور سلامتی کا درس ملتا ہے ۔جو اپنے پیروؤں کو امن ، محبت اور سلامتی سے زندگی گزارنے کی دعوت دیتا ہے۔ بھلا وہ دین جو جانوروں ، چوپایوں اورغیر موذی حشرات کو تکلیف دینے اور انہیں بلاوجہ مارنے سے روکتا ہے وہ انسانیت کی جان، مال اور متاع کو بلاوجہ ضائع کرنے کی کیوں کر تلقین کرے گا۔ وہ اس سے اس کا مقام کیوں کر چھینے گا۔ وہ کیوں کر دہشت گردی کو فروغ دے کردنیا کا امن و امان تباہ کر ے گا؟

اسلام کا غیر جانبدارانہ مطالعہ کیاجائے تو واضح ہو جائے گا کہ اس نے زمانے میں رسوا اور بے عزت عورتوں کو عزت کا تاج پہنایا۔ انہیں ظلم اور تشدّد کی چکی سے نکال کر شفقت اور رحمت کی آغوش میں بٹھایا۔ انہیں ماں، بہن،بیٹی اور بیوی کا درجہ دے کرعزت اور شرف کی خلعت سے نوازا۔ جب کہ دورِ جاہلیت میں پیدا ہو تے ہی لڑکیوں کو زندہ درگور کر دیا جاتا یا اس سے جانوروں کی طرح مشقت والا کام لیا جاتا تھا۔ اسے کوئی مقام حاصل نہ تھا۔ صرف خواہشات کی تکمیل کے لیے بطور رکھیل رکھا جاتا۔ اسلام نے آ کر اسے تحفظ عطاکیا اور اس کے قدموں میں جنت رکھ دی ۔

اسلام نے بے زبان جانوروں کو ان کے حقوق عطا کیے ،جب کہ اس سے پہلے ان پر زیادہ بوجھ لادا اور چارہ کم ڈالا جاتا تھا۔ اسلام نے اس ظلم اور مصیبت کو رفع کیا، حد سے زیادہ بوجھ لادنے اور کم چارہ کھلانے سے منع کیا۔ جو دین بے زبان جانوروں کو حقوق عطا کرے وہ کیوں کر فساد،بدامنی اور خونخواری کا درس دے سکتا ہے؟

صرف یہ ہی نہیں اسلام نے تو مزدوروں کو بھی حقوق عطاکیے ہیں۔ اسلام سے پہلے مالدار اور جاگیر دار مزدوروں سے کام زیادہ لیتے اور بدلے میں یا تو اجرت ہی کم دیتے یا بالکل دبا لیتے تھے۔نہ وہ بچارا مزدوری چھوڑ سکتا اور نہ ہی اپنے حق کے لیے آواز بلند کر سکتا۔ یوں وہ ظلم کی چکی میں پستا رہتا۔ اسلام نے آ تے ہی اعلان کیا کہ مزدور کو پسینہ خشک ہونے سے پہلے پہلے مزدوری ادا کرو۔خود آقا علیہ السلام نے مزدور کا ہاتھ چوم کر فرمایا: "محنت مزدوری کر کے کمانے والا اللہ کا دوست ہے"۔ یہ بات دعوے سے کی جاسکتی ہے کہ جتنا اسلام نے مزدور کو مرتبہ اور مقام عطاکیا ہے اتنا کسی اور مذہب نے نہیں کیا۔ غرض ایک لمبی فہرست ہے جو اسلام کے عدل و انصاف اور اخوت و مساوات جیسے خوبصورت عنوانات سے سجی ہوئی ہے۔ آپ انصاف کیجیے بھلا ایسا خوبصورت مذہب دہشتگردی اور انارکی پھیلانے کا سبب کیسے بن سکتاہے؟کیوں کر کسی پر جبرکر کے اسے اسلام لانے پر مجبور کر سکتا ہے؟

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

جمع بین الصلاتین یعنی دو نمازوں کو ایک وقت میں پڑھنے کا حکم

بقلم: مفتی محمد مبشر بدر شریعت میں نماز اپنے وقت مقرر پر فرض کی ہے  اپنے وقت سے قبل اس کی ادائیگی جائز نہیں۔ چنانچہ دخول وقت کے ساتھ ہی نم...