جمعرات، 3 مئی، 2018

فحاشی اور پھیلتی بے راہ روی کے برے نتائج

 محمد مبشر بدر
درندگی اپنا ناچ دکھا رہی ہے۔ معصوم کلیوں کی عصمت دری ہورہی ہے۔ شہوت پوری طرح دماغوں پر خندہ زن ہوچکی ہے۔ عورت کی عریاں تصویریں اور ویڈیوز دکھا دکھا کر پیسہ کمانے والوں کی دکانوں پر جوانوں کا رش لگا ہوا ہے۔ حیا رخصت ہوچکی ہے۔ اللہ کا ڈر بھی دلوں سے نکل گیا ہے۔ پاکستان کے ہر قریہ و بستی سے کم سن معصوم بچوں سے ریپ کی خبریں بکثرت موصول ہورہی ہیں۔ پاک پتن اور قصور کے خونین واقعات منظر عام پر آچکے ہیں اور امت کی معصوم بچیاں کلثوم اور زینب درندوں کی ہوس کا نشانہ بن کر خالق حقیقی کے دربار میں پہنچ چکی ہیں۔ اس مقدس دربار میں وہ اپنا استغاثہ پیش بھی کرچکی ہوں گی ۔ وہاں عدل کا راج ہے ، بس عدل کا فیصلہ آنے ہی والا ہے۔ یہ کوئی پاکستانی سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں کہ ظالم کو بچنے کے ہزاروں رستے فراہم کیے جاتے ہیں۔ بلکہ یہ احکم الحاکمین کا دربار ہے جس کی پکڑ سخت ہے جس سے کوئی نہیں بچ سکتا۔
کیا اللہ کے نیک بندو ں نے نہ کہا تھا کہ اگر فحاشی اور عریانی کو نہ روکا گیا تو یہ پاکستانی معاشرے کو تو کیا پوری دنیا کو اپنے ساتھ بہا کر لے جائے گی۔کیا صلحاء و نیک باز لوگوں نے فحش ویب سائیٹوں کے خلاف آواز نہیں اٹھائی تھی اور انہیں بلاک کرنے کا مطالبہ نہیں کیا تھا؟یہ علماء ہی تھے جو ہالی وڈ ، بالی وڈ اور لالی وڈ سے امنڈتی بے حیائی و عریانی کے خلاف امت کو خبردار کررہے تھے اور فلموں، ڈراموں اور فحش اشتہارات کے برے اثرات سے امت کو ڈرا رہے تھے اور دوسری طرف لبرلز تھے کہ اسے انٹرٹینمنٹ کا نام دے کر انسانی شہوتوں کو ابھارنے کا جواز ڈھونڈ رہے تھے اور ان بوریہ نشین، پاکباز علماء و مشائخ کا مذاق اڑا رہے تھے اور ان کی خامیاں تلاش کرکے اپنے برائیوں کے جواز کے لیے بطور دلیل پیش کررہے تھے۔
علماء کرام نے تو حکومت سے پر زور مطالبہ کیا تھا کہ پاکستان اسلام کا قلعہ ہے اسے اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا ہے اس میں تمام چھپنے والے فحش ناولز اور لٹریچر پر پابندی عائد کی جائے اور اس جرم کے مرتکب افراد کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے، لیکن حکومت نے مغربی تقلید میں آنکھوں پر سیاہ پٹی باندھ کر کہا ہر شخص اپنا خود ذمہ دار ہے جسے دیکھنا ہے دیکھے اور جیسے نہیں دیکھنا وہ آنکھیں بند کر لے۔
عورت کے جسم کو ننگا کرکے صبح و شام چینلوں، اخبارات اور ویب سائیٹس پر دیکھانے والے میڈیا کو بے لگام کرنے کے بھیانک نتائج آج پاکستانی قوم بھگت رہی ہے۔ پاک پتن کی پانچ سالہ معصوم کلثوم کو میڈیا کی پھیلائی شہوت رانیوں کے ستائے بھیڑیوں نے دبوچ لیا اور اس معصوم کلی کو مسل کر اس کی آبرو ریزی کرڈالی ، آسمان کیوں نہیں پھٹا اور زمین کیوں نہیں لرزی، اس وقت سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں جب اللہ کی پکڑ آئے۔ ابھی یہ زخم تازہ ہی تھا کہ قصور میں عمرے پر گئے والدین کی معصوم بیٹی زینب کو شیطانوں نے اغوا کیا اس کی آبرو ریزی کرکے قتل کردیا اور بھاگ گئے۔
آہ! افسوس امت کی معصوم بچیاں بھی درندوں سے محفوظ نہیں رہیں۔ کم سن بچیاں، بیٹیوں والے اس تصور سے ہی لرز جاتے ہوں گے لیکن بے حس درندوں کو اس سے کیا غرض؟ جو یہ بھول گئے کہ آخر ان کی بھی تو بہنیں اور بیٹیاں ہوں گی۔ ایسی شہوت کی آگ میں جلنے والے شادی شدہ افراد کم کنوارے زیادہ ہیں جن کے والدین نے ان کے نکاحوں میں تاخیر کی اور ان کے جائز حقوق انہیں وقت پر دینے سے پہلو تہی کی جس کا خمیازہ یہ نکلا کہ وہ باؤلے کتے کی طرح گلیوں میں آوارہ پھرتے ہیں اور کسی معصوم کلی کا شکار کرتے ہیں۔ نہ ان کے شر سے معصوم بچے محفوظ ہیں اور نہ ہی کم سن بچیاں۔ اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے۔ وہ انصاف کرتا ہے تو بڑے بڑوں سے اپنی زمین کو پاک کردیتا ہے پھر نہ تو ان پر زمین روتی ہے اور نہ آسمان آنسو بہاتا ہے۔
ہم نے اپنی تباہی و بربادی کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی لیکن وہ کریم اللہ ہے جو ستاری کا معاملہ فرما کر دنیا میں درگزر کررہا ہے۔ جب اس کی پکڑ آئی تو کوئی نہیں بچے گا۔ ان حکمرانوں اور ان کو مضبوط کرنے والوں کو نہ دنیاوی مال و زر بچا پائے گا اور نہ ہی وہ آخرت میں نجات پاسکیں گے۔ ان ظالم حکمرانوں نے اپنے اقتدار کا غلط استعمال کیا۔ اللہ کے احکامات کو معطل کیا اور شیطان کے بنائے ہوئے یورپی قوانین کو نافذ کیا۔ اسلام کے نام لیواؤں پر زمین تنگ کی اور بدکاروں کے لیے راہیں فراہم کیں۔ انہوں نے ہی شراب خانوں کو لائسنس فراہم کیے اور عصمت دری کے اڈوں کو پرموٹ کیا۔ اللہ کی ان پر لعنت ہو فرشتوں کی بھی اور تمام انسانوں کی۔

کبھی شبستاں کے رہنے والو! غریب کی جھونپڑی بھی دیکھو

خزاں کے پتوں کی جھانجھنوں میں کسی کی عصمت تڑپ رہی ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

جمع بین الصلاتین یعنی دو نمازوں کو ایک وقت میں پڑھنے کا حکم

بقلم: مفتی محمد مبشر بدر شریعت میں نماز اپنے وقت مقرر پر فرض کی ہے  اپنے وقت سے قبل اس کی ادائیگی جائز نہیں۔ چنانچہ دخول وقت کے ساتھ ہی نم...