جمعہ، 26 اکتوبر، 2018

آزادانہ قرآن اور حدیث پڑہنے کے نتائج

محمد مبشر بدر
علماء کرام کی رہنمائی کے بغیر آزادانہ قرآن و حدیث کے تراجم سے استفادہ کرنے کے مہلک نتائج سے سامنا ہوتا رہتا ہے۔ ایک واقعہ اسی نوعیت کا پیش خدمت ہے۔یہ لاہور کا واقعہ ہے ایک پچاس سالہ بزرگ ہوٹل پر نانبائی کے پیشے سے منسلک تھا۔ میں اکثر نان لینے کے لیے اس کے ہاں آنا جانا رہتا تھا۔ اس نے ایک دن مجھ سے پوچھا آپ مجھے عالم دین لگتے ہیں، عرض کیا میں طالب علم ہوں، اس نے خوشی کا اظہار کیا اور ساتھ ہی پوچھا پھر تو آپ نے قرآن ترجمے کے ساتھ پڑہا ہوگا۔
جی بالکل الحمدللہ!
بھائی جان! میں بھی قرآن کو ترجمے کے ساتھ پڑہتا رہتا ہوں ، جتنی بار پڑہوں اتنا مزہ آتا ہے۔
ماشاء اللہ بہت خوب یہ تو بہت ہی اچھی بات ہے۔ لیکن ساتھ ہی علماء کرام کی رہنمائی بھی لیتے رہا کریں، کبھی کوئی مشکل مقام آجاتا ہے جسے سمجھنے میں غلطی لگ سکتی ہیں اور ایک مسلَّم موقف کو سمجھنے میں خطا سے سوچ غلط سمت ٹک سکتی ہے اور انسانی گمراہی کا شکار ہو سکتا ہے۔ میں نے اس سے ایک اصولی بات کی۔اس نے کہا : نہیں محترم! قرآن کو اللہ نے سمجھنے لیے آسان بنایا ہے اس کے لیے کسی عالم کی ضرورت نہیں۔ ترجمہ ہی کافی ہے، اور اتنا وقت بھی نہیں ہوتا کہ کسی عالم سے رہنمائی لیں، ویسے بھی آج کے دور میں کون سا عالم قابل اعتماد ہے۔ سب ہی ماشاء اللہ ہیں۔
اس کی یہ بات سن کر سمجھ گیا کہ یہ بھی علماء بیزاری کا شکار ہے، اس کی بنیادی وجہ علماء سے دوری ہی ہے۔ اگر یہ علماء کرام کے قریب ہوتے ، ان سے استفادہ کرتے تو شاید یہ بدگمانی پیدا نہ ہوتی جس میں آج لوگ مبتلاء ہورہے ہیں۔ ساتھ ہی ایک بڑی وجہ یہ بھی سمجھ آئی کہ علماء نے درس قرآن دینا چھوڑ دیا ہے یا انتہائی کم کردیا ہے جس کی وجہ سے عوام کی ٹھیک سے اس طرح رہنمائی نہیں ہو پارہی جس طرح مغربی میڈیا اور دیگر شیطانی گروہ انہیں اپنے جال میں جکڑ رہے ہیں۔ اس لیے علماء کو اس سنجیدہ مسئلے کی طرف بھی توجہ دینا ہوگی کہ کس طرح وہ عوام میں ربط بنانے میں کامیاب ہوتے ہیں اور انہیں دین کے قریب کرتے ہیں۔
خیر! میں وہاں سے چلا آیا: کچھ دنوں کے بعد اس کے ہاں جانے کا اتفاق ہوا تو اس نے باتوں باتوں میں قرآنی آیات کی تفسیر چھیڑ دی کہ مولانا صاحب! مجھے تو بہت ڈر لگتا ہے کہ جب ہم جہنم میں داخل کردیئے جائیں گے تو ہمیشہ رہیں گے۔ وہاں سے نکل بھی نہیں سکیں گے۔ کیسا درد ناک عذاب ہوگا۔ اور پھر اس آیت کا ترجمہ سنانے لگے جو کافروں کے بارے میں نازل ہوئی تھی ، جس میں ان کا ابدی جہنمی ہونا بیان کیا گیا تھا۔
میں یہ سن کر چونکا اور اصلاح کی غرض سے کہا کہ اس آیت کا تعلق کفار اور مشرکین کے ساتھ ہے جب کہ مسلمانوں کے بارے آیا ہے کہ اگر وہ اپنی خطاؤوں کے سبب جہنم میں چلے بھی گئے تو ایک دن اپنی سزا پوری کرکے جہنم سے نکال لیے جائیں گے۔
میری بات سن کر اس نے کہا مولوی صاحب! آپ قرآن کا حکم تبدیل کررہے ہیں، اور میرے سامنے غلط بیانی کر رہے ہیں، قرآن کی آیات سب کے لیے ہیں کسی کافر وغیرہ کے لیے نہیں اس لیے اس آیت میں میرے لیے ہی پیغام ہے۔ اسے سمجھانے کی بہت کوشش کی اہل ایمان کی دیگر آیات جن میں ہے کہ اللہ توبہ کرنے سے انہیں معاف کردے گا اور احادیث مبارکہ جن میں وضاحت سے مذکور ہے کہ اہل ایمان ایمان کی بدولت جہنم سے نکال یے جائیں گے اس کے سامنے پیش کیں ، لیکن اس نے ایک بھی نہ سنی اور اپنی ضد پر ڈٹا رہا کہ جو بھی جہنم میں گیا وہ ہمیشہ رہے گا بس۔ آخر جب اس کی ضد دیکھی تو اسے ہدایت کی دعا دے کر واپس لوٹ آیا۔
اسے اس کے آزادانہ مطالعے نے ایک تو ضدی بنا دیا کہ صرف وہی ٹھیک قرآن سمجھا ہے باقیوں نے نہیں سمجھا دوسرا اس کا نظریہ بھی گمراہانہ خوارج والا ہوگیا کیوں کہ انہی کا نظریہ تھا کہ جو جہنم میں داخل ہوگیا وہ ہمیشہ رہے گا۔ اس پر وہ احادیث اور آیات لگانے سے طوالت کے پیشِ نظر گریز کررہا ہوں۔ بے شک قرآن ایک راہ ہدایت ہے اس سے ہدایت ہی پھیلتی ہے لیکن کم علمی کی بنا پر کچھ لوگ اس کے معانی ومطالب سے غلط مفہوم و مطالب کشید کرلیتے ہیں اور انہیں عوام میں پھیلانا شروع کردیتے ہیں جو کہ ایک برترین گمراہی ہے، جس سے بچنا لازم ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

جمع بین الصلاتین یعنی دو نمازوں کو ایک وقت میں پڑھنے کا حکم

بقلم: مفتی محمد مبشر بدر شریعت میں نماز اپنے وقت مقرر پر فرض کی ہے  اپنے وقت سے قبل اس کی ادائیگی جائز نہیں۔ چنانچہ دخول وقت کے ساتھ ہی نم...